• Breaking News

    نواز شریف اپنے پاؤں پر کلہاڑی مار رہے ہیں ؟

    ادبی محاوروں کو جب سیاسی لب و لہجہ اور رنگ میں استعمال کیا جاتا ہے تو ان کے قرائن بلحاظ کردار و فضا بدل جاتے ہیں ۔مثلاً محاورہ ہے کہ گیڈر کی موت آتی ہے تو وہ شہر کا رُخ کرتا ہے ،ادبی لحاظ سے اس محاورے کا استعمال مختلف سہی لیکن اسے یار لوگ کئی دہائیوں سے نواز شریف کیلئے استعمال کرتے آرہے ہیں ،سانحہ پی آئی اے پر رائے ذنی کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا ’’اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارنا،نواز شریف کی پرانی عادت ہے‘‘۔اعتزاز احسن پیپلزپارٹی کے ایک جیالے لیڈر ہیں ،انکی باتوں میں مسلم لیگ ن اور نواز شریف کے خلاف ایک جارحانہ ردعمل شروع سے موجود ہے،لیکن دیکھنا یہ ہے کہ نواز شریف اپنے اقتدار کے سابقہ ادوار میں چاہے کچھ بھی کرتے رہے ہوں،موجودہ دور اقتدار میں وہ پرانی روشوں پر گامزن ہیں کہ نہیں ،باالفاظ دیگر اس دور میں وہ اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارنے کے سزا وار ٹھہرتے ہیں یانہیں؟
    قارئین کرام سانحہ پی آئی اے کو بنیاد بناکر فی الوقت یہ کہنا بعیدازقیاس ہے کہ پی آئی اے کے چند افراد کے قتل اور زخمیوں کی براہ راست ذمہ داری نواز شریف حکومت پر عائد ہوتی ہے،تاحال جو حقائق و شواہد سامنے آئے ہیں ان کی روشنی میں یہ وثوق سے نہیں کہا جاسکتا کہ گولی رینجرز نے چلائی ہے،اس ضمن میں دو آراء ملتی ہیں ،اگر جوڈیشل انکوائری کروالی جائے تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوسکتا فی الحال وہ نہج بھی ابھی نہیں آئی۔اس لئے سانحہ پی آئی اے کو یک طرفہ الزامات اور آراء کی روشنی میں دیکھا جاسکتاہے،اس لئے یہ کہنا بھی ناممکن ہے کہ نواز شریف حکومت نے اپنے پاؤں پر کلہاڑی ماری ہے ،مسئلے کے بطن میں جھانک کردیکھیں تو یہ حقیقت واضح ہوتی ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کی سرد جنگ جو چند ماہ سے جاری تھی پارلیمنٹ کے اندر اور باہر کسی حد تک میدان کارزار کی صورت سامنے آئی ہے، اپوزیشن بالخصوص پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی نواز شریف حکومت کے خلاف کھلے الزامات اور شواہد کی تلاش میں تھی جو انہیں سانحہ پی آئے کے طور پر میسر آگئے اور یہ کہنا کہ ’’نواز شریف نے اپنے پاؤں پر کلہاڑی ماری ہے ‘‘،دمادم مست قلندر کی صورتحال برپا کرنے کی ایک ناکام کوشش ہے،اگرچہ اس امر میں کوئی شک نہیں کہ نواز شریف حکومت سابقہ ادوار میں ایسے کام کرتی رہی ہے، جن کو ہم ’’اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارنے کے مترادف کہہ سکتے ہیں اور تاریخ کے ان دوراہوں پر وہ ان کاموں کا خمیازہ بھی بھگت چکی ہے،لیکن دیانتداری کے ساتھ موجودہ سیاسی صورتحال کو دیکھیں تو پتہ چلتا ہے کہ موجودہ دور اقتدار میں فی الواقعہ کوئی ایسی غلطی نہیں کی۔قومی قیادت کے ساتھ متعددبار اخلاقی رجحانات پیدا ہونے کے باوجود نواز شریف اور ان کے رفقاء کار نے سمجھوتے او رایک دوسرے کی بات سمجھنے کی راہ اختیار کی ،جس سے بیشتر مواقع پر طوفان بادوباراں کا خطرہ ٹل گیا،ان مراحل میں کئی بار ایسی صورتحالات بھی پیدا ہوئی کہ دائیں بائیں سے یار لوگوں نے مارشل لاء کی آمد کے خود ساختہ حقائق بھی اکھٹے کرلئے لیکن نواز شریف نے اپنے ماضی سے جو سبق سیکھا اس کے شواہد مثبت انداز میں ہمارے ساتھ آئے رہے ہیں ،نوبت براینجار سید کہ اس وقت فوج اور حکومت کے درمیان موقوف ،حکمت علمی اور لائحہ عمل کی کوئی تفاوت موجود نہیں ہے۔حکمران اپنی فوج کے شانہ بہ شانہ چل رہے ہیں اور فوج قومی امنگوں کے مطابق کارہائے نمایاں انجام دے رہی ہے۔
    پی آئی اے کی نج کاری کے خلاف ادارے کے ملازمین کا ڈیڑھ ہفتے سے ملک بھر میں جاری احتجاج ،منگل کے روز کراچی میں رونما ہونے والے افسوس ناک واقعہ کے بعد ایک نیا رخ اختیار کرتا محسوس ہوتا دکھائی دے رہا ہے، ایسے وقت میں جب فائرنگ سے پی آئی اے کے کم سے کم دو ملازمین جاں بحق ہوچکے ہیں،تمام حلقوں کے طرف سے مسئلہ سمجھانے کے لئے زیادہ حکمت اور تدبر کا مظاہرہ کیا جانا چاہیے،اس صورتحال میں ملک میں اشتعال اور گرما گرمی کے بڑھنے کے خدشات نمایاں ہورہے ہیں۔ پی آئی اے ملازمین کی طرف سے کام چھوڑ کر فلائٹ آپریشن مستقل بند رکھنے کا اعلان کیا گیا تو دوسری طرف حکومت نے زور بازو دکھاتے ہوئے دوسری ائیرلائنز کے پائلٹوں کی خدمات حاصل کرنے سمیت فلائٹ آپریشن بحال کرنے کے مختلف اقدامات کے اشارے بھی آنے لگے مگر یہ پتہ نہیں چلا سکے کہ احتجاج کی کیفیت میں یک لخت اشتعال کا عنصر جس فائرنگ کے سبب شامل ہوتا محسوس ہونے لگا وہ کیسے اور کہاں سے ہوئی؟ملازمین کی ایکشن کمیٹی نے بغیر کسی لحاظ کے براہ راست الزام رینجرز پر دھردیا اور دوسری جانب رینجرز اور پولیس آفیشل نے اس بیان کی تردید بھی کردی، ٹی وی سے حاصل ہونے والی فوٹیج میں بظاہر ایسی کوئی بات سامنے نہیں آئی کہ گولی کسی سیکورٹی اہلکار نے چلائی مگر اس وقت ضروری امر یہی ہے کہ ملک اس وقت جس صورتحالات سے دوچار ہے اس میں یہ معلوم کیا جانا اشد ضروری ہے کہ اشتعال کی آگ بھڑکانے والی یہ گولی کیسے اور کہاں سے چلی؟دوسری جانب وزیر اعظم کا ساہیوال میں دبنگ بیان اپنی اہمیت کھویا نہیں کہ پی آئی اے کو سیاسی پشت پناہی حاصل ہے کیا ہی اچھا ہوکہ ملک کو درپیش چیلنج کا ادراک کرتے ہوئے ناخوشگوار صورت حال کا سیاسی فائدہ اُٹھانے سے اجتناب برتا جائے اور سب ہی مل کرپی آئی اے ملازمین کے موجودہ معاشی عدم تحفظ کے خدشات اورحکومت کی پی آئی اے کے عمومی بھاری خسارے کے علاوہ موجودہ ہڑتال کے کمر توڑ اثرات پر مبنی الجھن کا حل نکالیں اس کے لئے مزاکرات کی میز کا جلد سج جانا ہی سب سے بہتر ہے ۔
    جمہوری حکومتوں میں طاقت کے استعمال کی روش مثبت پیغام نہیں دیتی اور کامیاب جمہوری عمل کو سبوتاژ کرنے کے مترادف سمجھا جاتا ہے۔سانحہ پی آئی اے کے بعد اب ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت کو ’’اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارنے‘‘کے بجائے اور اپنی عادات کے برخلاف تمام خدشات اور ابہام کا دیرپا حل تلاش کرنا وقت کی ضرورت ہے ،قومی اثاثے پراگر عوام احتجاج نہیں کریں گے تو کون کرے گا؟عوام بنیادی حق رکھتے ہیں کہ انہیں قومی مسئلے پر اعتماد میں لیا جائے۔ 
    #HarfAmrat

    No comments